Why beard necessary for Men?
داڑھی کو دیکھ کر عموما دل میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر اس کو سنّت کیوں قرار دیا گیا ہے....... ؟
آخر تمام انبیاء نے داڑھی کیوں رکھی......... ؟
حضرت آدم علیہ السلام ،حضرت نوح علیہ السلام ، حضرت ابراہیم علیہ السلام، حضرت اسمعیل علیہ السلام ، حضرت اسحاق علیہ السلام ، حضرت موسیٰ علیہ السلام ، حضرت ہارون علیہ السلام، حضرت یحییٰ علیہ السلام ، حضرت عیسی علیہ السلام اور نبی آخر الزماں ہمارے پیارے نبی حضرت محمّد مصطفیٰ صلی اللّہ علیہ و آلہ وسلم , غرض جس بھی نبی کی سنّت کا مطالعہ کر لیں اسی کو آپ باریش پائیں گے........
مسلمان مرد اللّٰہ کے حکم کی تعمیل اور نبی پاک حضرت محمّد مصطفیٰ صلی الله علیہ و آلہ وسلم کی سنّت کی پیروی کرتے ہوے داڑھی رکھتے ہیں..........
حضرت عبدللہ بن عمر رضی الله عنھم سے روایت ہے کہ الله کے نبی صلی الله علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا ،
"کفّار کی مخالفت کرو! داڑھی بڑھاؤ اور مونچھیں تراشو"
(صحیح بخاری ٥٨٩٢
یہ داڑھی کے متعلق اسلام کا نقطۂ نظر ہے ، لیکن شاید آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں کہ جدید سائنسی تحقیقات نے داڑھی کے فوائد کے متعلق اپنی کئی ریسرچز پیش کیں ہیں.........
■ انفیکشن سے بچاؤ..........!
روزانہ شیو کرنے سے سب سے زیادہ پیدا ہونے والا اور سب سے بڑا مسئلہ انفیکشن ہے – شیو کرنے سے عام طور پر جلد پر سرخ رنگ کے دانے نمودار ہوجاتے ہیں جنکی وجہ ایک خاص طرح کا بیکٹیریا ہے جو جلد پر جلن کے ساتھ ساتھ دانے پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے –
ڈاکٹر ٹونی فلپس کے مطابق، جو ڈیسٹینیشن کلینک کے ڈائیریکٹر ہیں ، "جلد پر پائے جانے والے بال شیو کرنے کے بعد جلد کے اندر دوبارہ اگنا شروع کر دیتے ہیں جسکی وجہ سے جلد پر سرخ رنگ کے دانے پیدا ہوتے ہیں اور اگلی دفعہ شیو کرنے پر یہ دانے بلیڈ سے کٹ جاتے ہیں جسکی وجہ سے انفیکشن پیدا ہوتی ہے –"
■ الرجی سے بچاؤ کا ذریعہ............!
اگر آپ کو پولن یا گرد سے الرجی ہے تو داڑھی یا مونچھیں اس سے بچنے میں کسی حد تک آپکی مدد کرسکتی ہیں کیونکہ یہ پولن اور گرد کو سیدھا ناک میں داخل ہونے سے روکتی ہیں –
یارک ٹیسٹ سے غذائی الرجی کے ماہر ڈاکٹر گل ہارٹ کہتے ہیں کہ چہرے پر موجود بال سانس میں جانے والے پولن اور گرد کو روکنے کا سبب بنتے ہیں-
اس بات کے امکانات بھی ہیں کے داڑھی اور مونچھوں میں پھنسنے والے گرد اور پولن کے زارّت کا جسم آھستہ آھستہ عادی ہو جائے اور جسم ان زارت کے خلاف اپنی مزاہمت بند کر دے ، یعنی آپ کی حساسیت اس چیز کے لیے ختم ہو جائے اور اس طرح آپکی الرجی کا خاتمہ ممکن ہوجائے.......
■ جلد کے کینسر سے بچاؤ کا ذریعہ...............!
داڑھی جلد کے کینسر سے بچاؤ کا ذریعہ بھی ہے –
آسٹرلیا کی یونیورسٹی ساودرن کویئنز لینڈ نے حال ہی میں اس موضوع پر ریسرچ کی ہے کہ چہرے پر موجود بال سورج کی الٹرا وائلٹ شعاؤں سے بچنے میں کس حد تک مددگار ہیں –
انکی شائع کردہ رپورٹ کے مطابق داڑھی جلد کو ٩٠% سے ٩٥ % تک سورج کی نقصان دہ شعاؤں سے بچانے کا سبب بنتی ہے اور اسکی افادیت داڑھی کی لمبائی اور بالوں کے رخ پر منحصر ہے........
■ جھریاں پڑنے کی رفتار میں کمی.................!
"سورج کی روشنی کا براہ راست جلد پر پڑنا جلد کی خرابی اور اس پر پڑنے والی جھریوں کا بنیادی سبب ہے سو یہ بات آسانی سے سمجھی جا سکتی ہے کہ اگر چہرہ گھنی داڑھی سے ڈھکا ہوا ہو تو یہ داڑھی چہرے کو بڑھتی عمر کے اثرات سے کافی حد تک محفوظ رکھ سکتی ہے –"
ڈاکٹر فرائیڈ مین
ایکنی ایک پیچیدہ جلدی مرض ہے - یہ جلد پر موجود چکنائی کے مسامات بند ہونے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے اور اسکی وجہ سے وائٹ ہیڈ اور بلیک ہیڈ بنتے ہیں ,یہ ایکنی شیو کرنے کی وجہ سے مزید پیچیدہ شکل اختیار کر سکتی ہے.........
■ استھما کی شدد میں کمی کا باعث................!
داڑھی کے بال بلکل بھنووں اور سر کے بالوں کی طرح گرد کے ذرات کو روک لیتے ہیں –
اس طرح سے یہ کہنا بلکل بجا ہو گا کہ داڑھی کے بال استھما اور مختلف قسم کی الرجی سے بچاؤ کا ذریعہ بنتے ہیں-
مگر اس کے ساتھ ساتھ داڑھی کو صاف رکھنا بھی ضروری ہے –
اسلام نے اس کے لئے داڑھی کے خلال کو وضو کا حصہ بنا دیا ہے جس کے ذرے مسلمان اپنی داڑھی کو دن میں پانچ بار صاف کرتے ہیں.........
■ جلد کی نمی کو قائم رکھنے کا قدرتی ذریعہ................!
اگر آپ کے چہرے پر داڑھی ہے تو آپکو خشک جلد کے بارے میں سوچ کر پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ، داڑھی کے بال ٹھنڈی اور خشک ہوا سے چہرے کو محفوظ رکھتے ہیں اس طرح سے جلد خشک ہونے سے بچ جاتی ہے – چہرے پر موجود چکنائی والے مسام داڑھی کی موجودگی میں جلد کو بہتر طریقے سے نم رکھتے ہیں کیونکہ داڑھی کی موجودگی میں جلد میں موجود نمی ضائع نہیں ہو پاتی..........
■ ٹھنڈ سے بچاؤ کا ذریعہ.................!
شدید سردی کے موسم میں داڑھی رکھنا بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے –داڑھی خون جما دینے والی ٹھنڈی ہوا سے چہرے کو بچانے کا ذریعہ ہے ، شدید سردی میں داڑھی چہرے کو گرم رکھنے کا قدرت کی طرف سےانمول تحفہ ہے..........
■ وقت کی بچت..................!
ہماری زندگی کے اوسطا ١٣٩ دن منڈی ہوئی داڑھی کے ساتھ نالی میں بہہ جاتے ہیں اور ابھی اس وقت میں وہ ہزاروں روپیہ شامل نہیں جوہم ریزرز، شیونگ کریمز اور آفٹر شیو اور شیونگ کے دیگر لوازمات پر خرچ کرتے ہیں –
اس بات کی گارنٹی دی جا سکتی ہے کہ ہم اپنے قیمتی وقت کو کئی گنا بہتر چیزوں پر خرچ کر سکتے ہیں.....
دین اسلام وہ مذہب ہے کہ زندگی میں کسی بھی معاملے یا مرحلے پر کبھی بھی بہترین رہنمائی چاہیے تو بس بغور جائزہ لیجئے کہ اسلام اس معاملے میں کیا احکامات دیتا ہے ، بیشک دین اور دنیا کے معاملات میں اسلام کے احکامات پر عمل کرنے والے نے کبھی نقصان نہیں اٹھایا.........
آخر تمام انبیاء نے داڑھی کیوں رکھی......... ؟
حضرت آدم علیہ السلام ،حضرت نوح علیہ السلام ، حضرت ابراہیم علیہ السلام، حضرت اسمعیل علیہ السلام ، حضرت اسحاق علیہ السلام ، حضرت موسیٰ علیہ السلام ، حضرت ہارون علیہ السلام، حضرت یحییٰ علیہ السلام ، حضرت عیسی علیہ السلام اور نبی آخر الزماں ہمارے پیارے نبی حضرت محمّد مصطفیٰ صلی اللّہ علیہ و آلہ وسلم , غرض جس بھی نبی کی سنّت کا مطالعہ کر لیں اسی کو آپ باریش پائیں گے........
مسلمان مرد اللّٰہ کے حکم کی تعمیل اور نبی پاک حضرت محمّد مصطفیٰ صلی الله علیہ و آلہ وسلم کی سنّت کی پیروی کرتے ہوے داڑھی رکھتے ہیں..........
حضرت عبدللہ بن عمر رضی الله عنھم سے روایت ہے کہ الله کے نبی صلی الله علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا ،
"کفّار کی مخالفت کرو! داڑھی بڑھاؤ اور مونچھیں تراشو"
(صحیح بخاری ٥٨٩٢
یہ داڑھی کے متعلق اسلام کا نقطۂ نظر ہے ، لیکن شاید آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں کہ جدید سائنسی تحقیقات نے داڑھی کے فوائد کے متعلق اپنی کئی ریسرچز پیش کیں ہیں.........
■ انفیکشن سے بچاؤ..........!
روزانہ شیو کرنے سے سب سے زیادہ پیدا ہونے والا اور سب سے بڑا مسئلہ انفیکشن ہے – شیو کرنے سے عام طور پر جلد پر سرخ رنگ کے دانے نمودار ہوجاتے ہیں جنکی وجہ ایک خاص طرح کا بیکٹیریا ہے جو جلد پر جلن کے ساتھ ساتھ دانے پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے –
ڈاکٹر ٹونی فلپس کے مطابق، جو ڈیسٹینیشن کلینک کے ڈائیریکٹر ہیں ، "جلد پر پائے جانے والے بال شیو کرنے کے بعد جلد کے اندر دوبارہ اگنا شروع کر دیتے ہیں جسکی وجہ سے جلد پر سرخ رنگ کے دانے پیدا ہوتے ہیں اور اگلی دفعہ شیو کرنے پر یہ دانے بلیڈ سے کٹ جاتے ہیں جسکی وجہ سے انفیکشن پیدا ہوتی ہے –"
■ الرجی سے بچاؤ کا ذریعہ............!
اگر آپ کو پولن یا گرد سے الرجی ہے تو داڑھی یا مونچھیں اس سے بچنے میں کسی حد تک آپکی مدد کرسکتی ہیں کیونکہ یہ پولن اور گرد کو سیدھا ناک میں داخل ہونے سے روکتی ہیں –
یارک ٹیسٹ سے غذائی الرجی کے ماہر ڈاکٹر گل ہارٹ کہتے ہیں کہ چہرے پر موجود بال سانس میں جانے والے پولن اور گرد کو روکنے کا سبب بنتے ہیں-
اس بات کے امکانات بھی ہیں کے داڑھی اور مونچھوں میں پھنسنے والے گرد اور پولن کے زارّت کا جسم آھستہ آھستہ عادی ہو جائے اور جسم ان زارت کے خلاف اپنی مزاہمت بند کر دے ، یعنی آپ کی حساسیت اس چیز کے لیے ختم ہو جائے اور اس طرح آپکی الرجی کا خاتمہ ممکن ہوجائے.......
■ جلد کے کینسر سے بچاؤ کا ذریعہ...............!
داڑھی جلد کے کینسر سے بچاؤ کا ذریعہ بھی ہے –
آسٹرلیا کی یونیورسٹی ساودرن کویئنز لینڈ نے حال ہی میں اس موضوع پر ریسرچ کی ہے کہ چہرے پر موجود بال سورج کی الٹرا وائلٹ شعاؤں سے بچنے میں کس حد تک مددگار ہیں –
انکی شائع کردہ رپورٹ کے مطابق داڑھی جلد کو ٩٠% سے ٩٥ % تک سورج کی نقصان دہ شعاؤں سے بچانے کا سبب بنتی ہے اور اسکی افادیت داڑھی کی لمبائی اور بالوں کے رخ پر منحصر ہے........
■ جھریاں پڑنے کی رفتار میں کمی.................!
"سورج کی روشنی کا براہ راست جلد پر پڑنا جلد کی خرابی اور اس پر پڑنے والی جھریوں کا بنیادی سبب ہے سو یہ بات آسانی سے سمجھی جا سکتی ہے کہ اگر چہرہ گھنی داڑھی سے ڈھکا ہوا ہو تو یہ داڑھی چہرے کو بڑھتی عمر کے اثرات سے کافی حد تک محفوظ رکھ سکتی ہے –"
ڈاکٹر فرائیڈ مین
ایکنی ایک پیچیدہ جلدی مرض ہے - یہ جلد پر موجود چکنائی کے مسامات بند ہونے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے اور اسکی وجہ سے وائٹ ہیڈ اور بلیک ہیڈ بنتے ہیں ,یہ ایکنی شیو کرنے کی وجہ سے مزید پیچیدہ شکل اختیار کر سکتی ہے.........
■ استھما کی شدد میں کمی کا باعث................!
داڑھی کے بال بلکل بھنووں اور سر کے بالوں کی طرح گرد کے ذرات کو روک لیتے ہیں –
اس طرح سے یہ کہنا بلکل بجا ہو گا کہ داڑھی کے بال استھما اور مختلف قسم کی الرجی سے بچاؤ کا ذریعہ بنتے ہیں-
مگر اس کے ساتھ ساتھ داڑھی کو صاف رکھنا بھی ضروری ہے –
اسلام نے اس کے لئے داڑھی کے خلال کو وضو کا حصہ بنا دیا ہے جس کے ذرے مسلمان اپنی داڑھی کو دن میں پانچ بار صاف کرتے ہیں.........
■ جلد کی نمی کو قائم رکھنے کا قدرتی ذریعہ................!
اگر آپ کے چہرے پر داڑھی ہے تو آپکو خشک جلد کے بارے میں سوچ کر پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ، داڑھی کے بال ٹھنڈی اور خشک ہوا سے چہرے کو محفوظ رکھتے ہیں اس طرح سے جلد خشک ہونے سے بچ جاتی ہے – چہرے پر موجود چکنائی والے مسام داڑھی کی موجودگی میں جلد کو بہتر طریقے سے نم رکھتے ہیں کیونکہ داڑھی کی موجودگی میں جلد میں موجود نمی ضائع نہیں ہو پاتی..........
■ ٹھنڈ سے بچاؤ کا ذریعہ.................!
شدید سردی کے موسم میں داڑھی رکھنا بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے –داڑھی خون جما دینے والی ٹھنڈی ہوا سے چہرے کو بچانے کا ذریعہ ہے ، شدید سردی میں داڑھی چہرے کو گرم رکھنے کا قدرت کی طرف سےانمول تحفہ ہے..........
■ وقت کی بچت..................!
ہماری زندگی کے اوسطا ١٣٩ دن منڈی ہوئی داڑھی کے ساتھ نالی میں بہہ جاتے ہیں اور ابھی اس وقت میں وہ ہزاروں روپیہ شامل نہیں جوہم ریزرز، شیونگ کریمز اور آفٹر شیو اور شیونگ کے دیگر لوازمات پر خرچ کرتے ہیں –
اس بات کی گارنٹی دی جا سکتی ہے کہ ہم اپنے قیمتی وقت کو کئی گنا بہتر چیزوں پر خرچ کر سکتے ہیں.....
دین اسلام وہ مذہب ہے کہ زندگی میں کسی بھی معاملے یا مرحلے پر کبھی بھی بہترین رہنمائی چاہیے تو بس بغور جائزہ لیجئے کہ اسلام اس معاملے میں کیا احکامات دیتا ہے ، بیشک دین اور دنیا کے معاملات میں اسلام کے احکامات پر عمل کرنے والے نے کبھی نقصان نہیں اٹھایا.........
کیا ہم مسلمان ہیں یا
اگر آپ دیوبندی ہیں تو جنت صرف اپنے لیے خاص نہ کیجیے ، کہ جنت میں دیوبندیوں کے سوا بھی لوگ جاسکتے ہیں اور جائیں گے ۔
اگر آپ بریلوی ہیں تو اپنے سوا ہر کسی کو گستاخِ رسول نہ گردانیں ،کہ الحمدللہ آپ سے بڑھ کر محبان رسول یہاں موجود ہیں۔ صلی اللہ علیہ وسلم !
اگر آپ اہل حدیث ہیں تو اپنے سوا ہر کسی کو مشرک نہ سمجھیں، کہ یہاں آپ کے علاوہ بھی اہل توحید موجود ہیں ،اور بہت ہیں۔
اگر آپ جماعت اسلامی سے تعلق رکھتے ہیں تو جماعت پرستی سے نکلیں کہ یہاں مولانا مودودی صاحب کو ماننے کے علاوہ اور بھی مسلمان موجود ہیں، اور سچے پکے مسلمان موجود ہیں۔
اگر آپ جمعیت علماء اسلام سے تعلق رکھنے والے ہیں تو اپنے سوا ہر کسی کو یہودی ایجنٹ اور منافق مت کہیے۔اپنے ہر مخالفت کرنے کو اپنا دشمن نہ جانیں، کوئی آپ سے مخلص ہوکر بھی آپ کی غلطیوں کی نشاندہی کرسکتاہے،کہ یہاں غلطیوں سے مبرا کوئی بھی نہیں۔
آپ جو کوئی بھی ہیں اللہ کے لیے خود کو جماعتوں ، تنظیموں، پارٹیوں اور فرقوں کے چھوٹے چھوٹے خانوں میں بند مت رکھیں ۔ امت کی سوچ رکھیں اور ایک امت بن جائیں ،کہ اللہ نے ہمیں چھوٹے چھوٹے خانوں میں بناکر نہیں بھیجا بلکہ ہمیں "امت" بناکر بھیجا ہے اور ہم نے امت بن کر رہنا ہیں۔
Subscribe to:
Posts (Atom)