عبدالستار ایدھی انتقال کرگئے
إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعون
کانٹوں کی بارش میں مرہم بانٹنے والا
تپتی دھوپ میں ٹھنڈی چھاؤں بانٹنے والا
گلیوں گلیوں پیار کی سرگم بانٹنے والا
چلا گیا وہ جھلاّ جوگی، دیوانہ، متوالا
میٹھے گیت سنانے والا
چلا گیا وہ جھلّا جوگی چلا گیا
دُکھ کی ہر آہٹ پر دل اُس کا روتا تھا
ہر دم آہیں بھرتا تھا، آنسو چُنتا تھا
جاگتا رہتا تھا، نہ جانے کب سوتا تھا
چلا گیا وہ جھلاّ جوگی، دیوانہ، متوالا
میٹھے گیت سنانے والا
چلا گیا وہ جھلّا جوگی چلا گیا
اونچ نیچ کی سب دیواروں سے اونچا تھا
اونچی اونچی سب دستاروں سے اونچا تھا
پیار ہی اُس کا دین دھرم تھا، پیار ہی تھا دل دار
پھول لُٹانے کا رسیا تھا، یہی تھا کاروبار
چلا گیا وہ جھلاّ جوگی، دیوانہ، متوالا
میٹھے گیت سنانے والا
چلا گیا وہ جھلّا جوگی چلا گیا
باہر سے اُجڑا اُجڑا پر اندر ہرا بھرا تھا
ایک انوکھی چھب تھی اس کی ایک نیا لشکارا
خالی جیب میں خواب سنہرے بھر رکّھے تھے
جھولی میں سب چاند ستارے بھر رکّھے تھے
مالا مال تھیں آنکھیں اُس کی، سینہ ماہ مثال
بولی اُس کی شہد بھری تھی، عزم تھا کوہ مثال
سارے خزانے دنیا کے اس کے آگے کنگال
چلا گیا وہ جھلاّ جوگی، دیوانہ، متوالا
میٹھے گیت سنانے والا
چلا گیا وہ جھلّا جوگی چلا گیا
کیسا عالی شان سفر تھا، سب دنیا حیراں
تیری یادیں ساتھ ہمارے، ہم تجھ پر نازاں
دُکھ نگری کے سینے میں آباد ہے تیرا نام
بھیگی آنکھوں سے ہم سب کرتے ہیں تجھے سلام
’’انسانوں سے پیار کا رستہ سدا رکھو آباد!‘‘
یاد رہے گا ہمیں ہمیشہ یہ تیرا پیغام
آنسو سب کے پونچھنے والا وہ جھلّا دیوانہ
آنسو دے کر چلا گیا وہ جادوگر متوالا
چلا گیا وہ جھلاّ جوگی، دیوانہ، متوالا
میٹھے گیت سنانے والا
چلا گیا وہ جھلّا جوگی چلا گیا